Header Ads Widget

Responsive Advertisement

کیا اللہ تعالیٰ ہر جگہ بذاتہ موجود ہے؟

 کیا اللہ تعالیٰ ہر جگہ بذاتہ موجود ہے؟

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللّٰہ

سوال: سورۃ الحدید کی چوتھی آیت کی روشنی میں یہ کہنا کہ اللّٰہ تعالیٰ ہر جگہ موجود ہے، کیا یہ صحیح ہے؟ اگر صحیح نہیں تو اس کی کیا دلیل ہے؟

الجواب:

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

((ھُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیاَّمٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلیَ الْعَرْشِ - یَعْلَمُ مَا یَلِجُ فِی الْاَرْضِ وَمَا یَخْرُجُ مِنْھَا وَمَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَآءِ وَمَا یَعْرُجُ فِیْھَا - وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَاکُنْتُمْ - وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ))

وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیداکیا، پھر عرش (بریں) پر متمکن ہوگیا۔ وہ اسے بھی جانتا ہے جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور (اسے بھی جانتا ہے) جو کچھ اس میں سے نکلتاہے اور جو کچھ آسمان سے اتر تا ہے اور جو کچھ اس میں چڑھتا ہے، اور وہ تمھارے ساتھ ہے خواہ تم کہیں بھی ہو، اور جو کچھ بھی تم کیا کرتے ہو اسے وہ دیکھتا ہوتا ہے۔

(سورۃ الحدید: 4، الکتاب/ڈاکٹرمحمد عثمان ص324)

اس آیت کریمہ میں ((وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَاکُنْتُمْ)) کی تشریح میں قدیم مفسرِ قرآن، امام محمد بن جریر بن یزید الطبری رحمہ اللّٰہ (متوفی 310ھ) فرماتے ہیں:

’’وھوشاھدعلیکم أیھا الناس أینما کنتم یعلمکم ویعلم أعمالکم ومتقلبکم ومثواکم وھو علی عرشہ فوق سمٰواتہ السبع‘‘

اور اے لوگو! وہ (اللّٰہ) تم پر گواہ ہے، تم جہاں بھی ہو وہ تمھیں جا نتا ہے، وہ تمھارے اعمال، پھرنا اور ٹھکانا جانتاہے اور وہ اپنے سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پرہے۔

(تفسیر طبری ج 27 ص 125)

اسی مفہوم کی ایک آیت کریمہ کے بارے میں مفسر ضحاک بن مزاحم الہلالی الخراسانی رحمہ اللّٰہ (متوفی 106ھ) فرماتے ہیں:

’’ھو فوق العرش وعلمہ معھم أینما کانوا‘‘

وہ عرش پر ہے اور اس کا علم ان (لوگوں) کے ساتھ ہے چاہے وہ جہاں کہیں بھی ہوں۔

(تفسیر طبری ج 28 ص 10 وسندہ حسن)

امام مقرئ محقق محدث اثری ابوعمر احمد بن محمد بن عبداللّٰہ الطَّلَمَنْکی الاندلسی رحمہ اللّٰہ (متوفی429ھ) فرماتے ہیں:

’’اہل سنت مسلمانوں کا اس پر اجماع ہے کہ ((وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَاکُنْتُمْ)) [الحدید:4] وغیرہ آیات کا مطلب یہ ہے کہ ’’أن ذلک علمہ وأن اللّٰہ فوق السمٰوات بذاتہ، مستوٍعلی عرشہ کیف شاء‘‘ بے شک اس سے اللّٰہ کا علم مراد ہے، اللّٰہ اپنی ذات کے لحاظ سے آسمانوں پر، عرش پر مستوی ہے جس طرح اس کی شان کے لائق ہے۔‘‘

(شرح حدیث النزول لابن تیمیہ ص 144، 145)

اس اجماع سے معلوم ہوا کہ بعض الناس کا اس آیت کریمہ سے یہ مسئلہ تراشنا کہ ’’اللّٰہ اپنی ذات کے ساتھ ہر جگہ موجود ہے۔‘‘ غلط اور باطل ہے لہٰذا کتاب و سنت اور اجماع کے 

مخالف ہونے کی وجہ سے مردود �

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے